دمشق،10مئی(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)شام کے سرکاری مفتی علامہ بدرالدین حسون نے ایک بار پھر ترک قوم کے اسلام کو مشکوک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ترکوں کا عقیدہ اور مذہب اسلام ہوتا وہ عربی زبان بھی اپناتے۔ انہوں نے عربی زبان کے بجائے ترکی زبان کو اپنایا اس لیے ان کے مسلمان ہونے میں شبہ ہے۔شام کے سرکاری ٹیلی ویڑن کو دیے گئے ایک انٹرویو میں اسدی مفتی نے ترک قوم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’تم نے طویل عرصے تک اسلامی خلافت کا علم اٹھائے رکھا۔ اگر آپ اس میں سچے تھے تو آج 90 ملین ترکوں کا بچہ بچہ عربی زبان بول رہا ہوتا‘۔خیال رہے کہ گذشتہ برس مئی میں مفتی حسون نے ایسا ہی ایک بیان دیا تھا جس میں انہوں نے کہا کہ ترکی کی عثمانی خلافت اسلامی نہیں تھی۔ گر وہ اسلامی خلافت ہوتی تو ترک عربی زبان اختیار کرتے۔
مفتی بدرالدین حسون ایران کے حلیف ہیں۔ وہ ترکوں کو عربی زبان اختیار نہ کرنے کا طعنہ تو دیتے ہیں مگر ایران کے معاملے میں وہ یہ بھول جاتے ہیں کہ ایرانیوں نے بھی عربی زبان نہیں آئی۔مفتی حسون کئی بار ایران کے سرکاری دوروں پر ایران کے مذہبی مقامات کا دورہ کرچکے ہیں۔ انہوں نے ایران میں مختلف محافل اور تقریبات سے خطاب میں ایرانیوں کو ’مثالی مسلمان‘ قرار دیا۔ ان کی گفتگو کر عربی سے فارسی زبان میں ترجمہ کیا جاتا رہا ہے مگر انہوں نے کبھی اعتراض نہیں کیا کہ ایرانیوں نے مسلمان ہونے کے باوجود عربی زبان کیوں نہیں اپنائی۔